Monday, January 22, 2018

New Death Grant Forms for Industrial Workers Punjab Workers Welfare Board


Side 1 of 4


Side 2 of 4


Side 3 of 4


Side 4 of 4
Please Download the Forms and Print on A4 Size Paper 80 Grams
Print Side 1 in Front and Side 2 on Back Side
Side 3 New Paper Front and  Side 4 on Back
جو ورکر دوران سروس فوت ہو جائیں اُن کے لواحقین پنجاب ورکرز ویلفئیر بورڈ کے مقرر کردہ فارم پر  درخواست دینےکے بعد مبلغ پانچ لاکھ روپے  ڈیتھ گرانٹ کے تحت ورکرز کے لواحقین کو ادا کیئے جاتے ہیں۔ درخواست کے ساتھ مندرجہ ذیل ڈاکومنٹ لگانے ضروری ہیں۔
ورکر  کے  شناختی کار ڈ کی کاپی  فیکٹری / انڈسٹری منیجر سے تصدیق شدہ
لواحقین میں بیوی کے شناختی کارڈ کی کاپی
اگر بیوی فوت ہو چکی ہو تو  بیٹا / بیٹی / بہن / بھائی / والدین درخواست دے سکتے ہیں مگر اس کے لئے عدالت سے جانشینی سرٹفیکیٹ حاصل کرنا ضروری ہے۔
ورکر کے سوشل سیکورٹی کارڈ / ای۔او۔بی۔آئی۔ کارڈ کی کاپی  
ڈیتھ سرٹفیکیٹ  (نادرا) کا جاری کردہ۔ سیکرٹری یونین کونسل  یا  سرکاری آفیسر گریڈ17 سے تصدیق شدہ
فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ  نادرا  سے جاری کردہ
درخواست دہندہ کے بینک اکاؤنٹ  کے لئے چیک کی فوٹو کاپی
مبلغ 50 روپے کے اشٹامپ پیپر پر بیان حلفی جو ڈیتھ گرانٹ فارم میں درج ہے وہی تحریر کافی ہے۔
ورکر کا فیکٹری کارڈ 
اپوائنٹمنٹ لیٹر کی کاپی
تنخواہ کی سلپ  آخری وصول شدہ
فیکٹری ایکٹ 1934 کے تحت رجسٹریشن کی کاپی 
سروس سرٹیفکیٹ  
درخواست گزار کا ٹیلی فون /موبائل نمبر
یہ فارم مکمل کرنے کے بعد فیکٹری سے تصدیق کروائیں۔ اور لیبر آفس  جس کی حدود میں فیکٹری ہے وہاں جمع کروا دیں۔
اپنی درخواست کے ساتھ متعلقہ کلرک کو  ایک ہزار سے پانچ ہزار روہے تک دے دیں جہاں تک بات بن سکے۔ اگر آپ اصول پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کلرک کو فائل آگے بڑھانے کی فیس / رشوت نہیں دیں گے تو فائل غائب ہو جائے گی یا اُس میں سے ضروری کاغذات غائب ہو سکتے ہیں۔ اور آپ کو کیس منظور ہونے یا نہ ہونے کے متعلق کوئی اطلاع نہیں دی جائے گی۔ جب آپ دوبارہ چیک لینے کے لئے جائیں گے تو آپ کے علم میں یہ بات آئے گی کہ میری فائل تو نا مکمل ادھر ہی پڑی ہوئی ہے۔ سفارش نہ کروائیں صرف کلرک کو پیسے دیے دیں وہ سارا کام کر دے گا۔  اگرچہ رشوت لینے والا اور دینے والا دونوں دوزخی ہیں مگر بغیر رشوت دیئے جائز کام  بھی رُک جاتے ہیں۔ اور ناجائز کام رشوت دینے سے جائز کام سے بھی جلدی ہو جاتے ہیں۔

 



No comments:

Post a Comment